اشاعتیں

دسمبر, 2022 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

نئے سال کے خرافاتی جشن سے بچیں

تصویر
  *نئے سال کے خرافاتی جشن سے بچیں* تحریر: اورنگ زیب عالم رضوی مصباحی(خادم: دارالعلوم غریب نواز،جھلوا،گڑھوا) مکرمی!         انسانی زندگی میں غم اور خوشی معمولی بات ہے، اور یہ عموماً اللہ کی جانب سے آزمائش کی گھڑی ہوتی ہے کہ غم میں ہوش کھو کر کہیں غیر شرعی افعال کے شکار نہ ہو جائیں اور خوشی کے اوقات میں اپنی اوقات بھول کر فضول خرچی، رقص و سرور اور عیاشی کے شکار نہ ہو جائیں بعدہ ہزاروں دنیوی ذلّتیں جھیلتے آخرت کی عذاب میں گرفتار ہوجائیں۔ ایسے موقعوں پر بہت احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے کہ غم میں ہوش کھونے کے بجائے صبر و تحمل اور خوشی میں پاگل ہونے کے بجائے حمد و شکر کا دامن تھامے۔        مگر آج کے اس من مانی اور خودمختاری کے دور میں لوگوں کے رویّے مذکورہ احتیاط سے میلوں دور ہوتے ہیں، کہ غم میں حواس باختہ ہو کر رونے چلانے کپڑے پھاڑنے حتی کہ خود کشی تک کے غیر شرعی افعال کر جاتے ہیں اور دن بدن نت نئے رنگ و ڈھنگ میں ترقی پذیر بھی ہوتے ہیں، وہیں معمولی سی مسرت پر کروڑوں کا سرمایہ برباد کر بیٹھتے ہیں بالخصوص جبکہ کوئی خوشی ہو بھی نہیں اور جبری مسرت کا اظہار...

جبری جہیز کی لعنت

تصویر
آئے دن مسلم معاشرے میں نئے نئے رسومات و خرافات جنم لیتے رہتے ہیں، ان ہی رسومات سیئہ میں سے ایک جہیز ہے جسے آج کل کے لوگ لڑکی کے والدین سے قبل نکاح وصول کرتے ہیں، کہ اگر میری ان چیزوں کی تکمیل کی جائےگی تبھی اپنے لخت جگر کا نکاح آپ کی بیٹی کے ساتھ وجود میں آئےگا ورنہ نہیں، قابل غور بات یہ ہے کہ نکاح جیسے عظیم چیز کے بدلے پیسہ مانگنے میں حیا تک نہیں آتی بلکہ الٹا اس کو اپنے اور اپنے خاندان کے لیے باعث فخر سمجھاجاتا ہے، اگر اس کو ختم کرنے میں پہل نہ کیا تو وہ دن دور نہیں جب پورا معاشرہ تباہی کے دہانے پہ کھڑی ہوجائےگی، تو اس وقت ہمارے پاس تماشائی بننے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں رہےگا، خدا اس وبا کو مسلمانوں سے دور کرے جہیز کیا ہے۔۔۔۔۔۔۔ جہیز ایک قبیح چیز ہے جو کہ ہمارے معاشرے میں طاعون کی طرح پھیل چکا ہے اور  اچھے اچھے لوگوں کو اپنی چپیٹ میں لے لیا ہے اور اس قبیح چیز کی وجہ سے لاکھوں کروڑوں بہنوں بیٹیوں کی زندگی جہنم بن گئی ہے،  یہ میں اس لئے کہہ رہاہوں کہ اسی منحوس وبا کی وجہ سے شریف خاندان کی بیٹیوں کے آنکھوں میں بسنے والا رنگین خواب چھن گیا ہے، ان کی تمنائیں آرزوئیں حسرتیں خواہشیں...

*حافظ ملت ایک انقلابی شخصیت*

تصویر
  *حافظ ملت ایک انقلابی شخصیت* تحریر: اورنگ زیب عالم رضوی مصباحی(دارالعلوم غریب نواز جھلوا،گڑھوا، جھارکھنڈ)       ابوالفیض حضور حافظ ملت مولانا الشاہ عبدالعزیز علیہ الرحمۃ والرضوان،بانی الجامعۃ الاشرفیہ مبارک پور،ان معزز شخصیات میں سے تھے جن کی نگاہ فیض سے آج تقریبا تین چوتھائی دنیا کے مسلم باشندے بالواسطہ فیض یاب ہو رہے ہیں ۔           اعلی حضرت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی کے بعد یوں تو بہت سے علماء و صلحاء تشریف لائے اور انہوں نے دین و سنیت کے فروغ میں نمایاں کردار بھی ادا کیا اور ہمارے درمیان بڑے بڑے فقیہ ،محدث ،متکلم وغیرہ پیدا بھی ہوئے مگر علمائے اہل سنت کو ایک عظیم علمی قلعہ کی سخت ضرورت تھی جس میں ہزاروں کی تعداد میں تشنگان علوم نبویہ اپنے علمی پیاس بجھا سکیں، کیونکہ اہل سنت کے پاس کوئی بڑی درسگاہ نہ تھی کچھ مدارس تھے تو بہت چھوٹے تھے اور جو مدارس بڑے تھے وہ آزادی سے قبل انگریزوں کے سرمائے سے تعمیر شدہ انگریزوں کے پروردہ بد عقیدوں  کے زیر انتظام تھے۔        اس سخت ضرورت کو پیش نظر رکھتے ہوئے علمائے حق نے دن ر...