کیا فائدہ ایسی تعلیم کا جو کافر کردے

*کیا فائدہ ایسی تعلیم کا جو کافر کردے* تحریر: محمد اورنگزیب عالم رضوی مصباحی آج کل ایک ٹرینڈ چلا ہوا ہے کہ ہر کوئی مسلم اسکول کھولنے کی اپیل کر رہا ہے، وہیں کثیر تعداد میں لوگ مدرسہ ہی کو اسکول بنانے یا اسکول ماڈل بنانے کے تگ و دو میں کوشاں ہیں، یقینا پہلے طبقہ سے ہمیں اتفاق بھی ہے کہ یہ تعلیم و ترقی کا اہم ترین زینہ ثابت ہو سکتا ہے، یقینا مسلمان اہل ثروت کو اس جانب خصوصی توجہ دینی بھی چاہیے۔ مگر حقیقت اس کے بر عکس ہے اکثر مسلم اسکول کے ٹرسٹی یا مالکان ضروریات دین سے جاہل ہوتے ہیں نام کے مسلم اسکول چلاتے ہیں اور حرام کاری اور بےحیائی کو عروج دیتے ہیں الا ماشاء اللّٰہ۔ ہم اپنے علاقے کی بات کریں تو ہمارے ضلع گڑھوا جھارکھنڈ میں کئی ایسے اسکول ہیں جن کے ذمہ داران اور مالکان مسلم ہیں مگر اس کے باوجود وہاں پر کفریہ عقائد پر مشتمل پراتھنا اور دیگر ایکٹویٹی رائج ہیں، لباس بچوں کے لیے ہاف پینٹ شرٹ اور بچیوں کے لیے اسکرٹ۔ اکثر اسکولوں میں مسلم تیوہار میں تو مکمل چھٹی رہتی ہے مگر ہندو تیوہار بڑے پیمانے پر منایا جاتا ہے مثلا دیوالی ہولی رنگولی وغیرہ۔ فنکشن یوم آزادی کا ہ...