اشاعتیں

کیا فائدہ ایسی تعلیم کا جو کافر کردے

تصویر
*کیا فائدہ ایسی تعلیم کا جو کافر کردے* تحریر: محمد اورنگزیب عالم رضوی مصباحی     آج کل ایک ٹرینڈ چلا ہوا ہے کہ ہر کوئی مسلم اسکول کھولنے کی اپیل کر رہا ہے، وہیں کثیر تعداد میں لوگ مدرسہ ہی کو اسکول بنانے یا اسکول ماڈل بنانے کے تگ و دو میں کوشاں ہیں، یقینا پہلے طبقہ سے ہمیں اتفاق بھی ہے کہ یہ تعلیم و ترقی کا اہم ترین زینہ ثابت ہو سکتا ہے، یقینا مسلمان اہل ثروت کو اس جانب خصوصی توجہ دینی بھی چاہیے۔ مگر حقیقت اس کے بر عکس ہے اکثر مسلم اسکول کے ٹرسٹی یا مالکان ضروریات دین سے جاہل ہوتے ہیں نام کے مسلم اسکول چلاتے ہیں اور حرام کاری اور بےحیائی کو عروج دیتے ہیں الا ماشاء اللّٰہ۔     ہم اپنے علاقے کی بات کریں تو ہمارے ضلع گڑھوا جھارکھنڈ میں کئی ایسے اسکول ہیں جن کے ذمہ داران اور مالکان مسلم ہیں مگر اس کے باوجود وہاں پر کفریہ عقائد پر مشتمل پراتھنا اور دیگر ایکٹویٹی رائج ہیں، لباس بچوں کے لیے ہاف پینٹ شرٹ اور بچیوں کے لیے اسکرٹ۔ اکثر اسکولوں میں مسلم تیوہار میں تو مکمل چھٹی رہتی ہے مگر ہندو تیوہار بڑے پیمانے پر منایا جاتا ہے مثلا دیوالی ہولی رنگولی وغیرہ۔ فنکشن یوم آزادی کا ہ...

*غوث اعظم عبدالقادر* جیلانی رحمۃاللہ علیہ *کا علمی مقام* ⁦

تصویر
 *غوث اعظم عبدالقادر* جیلانی رحمۃاللہ علیہ *کا علمی مقام* ⁦✍️⁩ محمد اورنگزیب عالم مصباحی (گڑھوا جھارکھنڈ)  رکن: مجلس علمائے جھارکھنڈ مکرمی! اللہ رب العزت کا بڑا کرم اور بے پناہ احسان ہے کہ اس نے ہر دور میں ہمیں راہ راست پر پر لانے کا مکمل انتظام و انصرام فرمایا جیسے ہمارے سرکار تاجدار ختم نبوت جناب احمد مجتبی محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے قبل انسانوں کی ہدایت کے لیے انبیاء کرام دنیا میں تشریف لاتے تھے مگر جب نبوت کا دروازہ بند ہو گیا تو اللہ تعالی نے ہماری ہدایت کے لئے وارث انبیاء یعنی اولیاء کرام، مجتہدین عظام اور علمائے ذی الاحترام کو اس خاکدان گیتی پر بھیجتا ہے جن کے سپرد مختلف دینی کام ہوتے ہیں یوں تو کبھی اولیاء مجتہدین اور علماء کا طبقہ الگ الگ شمار کیا جاتا ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ سب اللہ کے نیک بندے ہیں سب کا کام بھٹکے ہوؤں کو راستہ بتانا ہے آج ہم ایسی شخصیت کے بارے میں بات کریں گے جو تنہا ولی ہی نہیں بلکہ ولیوں کے سردار اور اس کے ساتھ ساتھ استاد العلماء والافتاء بھی تھے ہم بات کر رہے ہیں پیر پیراں میر میراں شیخ عبدالقادر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ کی  ہمارے ...

حضرت مولانا مفتی محمد اورنگ زیب عالم رضوی مصباحی ایک تعارف*

تصویر
 *حضرت مولانا مفتی محمد اورنگ زیب عالم رضوی مصباحی ایک تعارف* *از قلم* *حدیث انصاری مصباحی* گڑھوا جھارکھنڈ *نام و نسب* محمد اورنگ زیب عالم بن اصغر علی بن مرحوم عبداللہ بن مرحوم بِپھّن شیخ بن مرحوم جیتو میاں انصاری *تاریخ پیدائش* ١٥ستمبر ١٩٩٧ء کو قصبہ دھرکی میں سوموار کو پیدا ہوئے مگر آدھار کارڈ میں ٢,١١,٢٠٠٠ ہے *پورا پتہ* مقام + پوسٹ + تحصیل(block) + تھانہ، دھرکی ضلع گڑھوا جھارکھنڈ *آبائی وطن* ضلع گڑھوا سے دو کلومیٹر دور مشہور قصبہ کلیانپور کے اصلی باشندے تھے *خاندانی پس منظر* ابتدائی دور میں انتہائی غریب تھے، کیونکہ دادا دادی اس وقت ہی انتقال کر گیے جب کہ والد صاحب محض چار یا پانچ سال کے تھے، اور ان کے دادا ١٩٦٦ء کی قحط سالی میں ساری جائیداد کلیانپور سے بیچ کر دھرکی آ گیے، مگر یہاں بھی مخصوص لوگوں نے دھوکہ دیا اور سب پیسے ہضم کر گیے، اسی دوران دادا دادی انتقال بھی کر گیے، اور گھر بار جو بچے تھے کلیانپور میں بھائیوں نے قبضہ کر لیے، اس طرح ان کے والد یتیم بے سہارا ہو گیے۔ مگر والد صاحب بچپن سے مزدوری کیے اسی دوران نماز وغیرہ کی ترکیب اور کچھ ضروری مسائل بھی سیکھ لیے، اور ان کے والد...

ویلنٹائن ڈے جیسی منحوس رسموں سے بچیں

تصویر
 *ویلنٹائن ڈے جیسی منحوس رسموں سے بچی ں* برائے کرم معاشرے میں بےحیائی پھیلانے والے رشتوں کا خاتمہ کریں تحریر: مفتی اورنگ زیب عالم رضوی مصباحی، گڑھوا        میرے پیارے نبی ﷺ کو جن اخلاقی اوصاف کے ساتھ مبعوث فرمایا گیا اسی میں ایک اہم ترین وصف حیا بھی ہے، جو اسلامی تعلیمات کا خاصہ بھی ہے، جس کے متعلق نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے کہ"حیا شعبۂ ایمان سے ہے، یہ وہ شرافت و مروت کی علامتی وصف ہے جو انسانی فطرت ہی کا خاصہ ہے، جس کے ذریعہ انسان کمال اخلاقیات اور انسانیت کا پیکر بن جاتا ہے، یہ انہی اوصاف میں سے ایک ہے جو انسان کو حیوانیت سے طرۂ امتیاز بخشتا ہے اور برے کاموں اور بری باتوں سے روکتا ہے اور فواحش سے محفوظ رکھتا ہے،حیا کی انہیں اہمیتوں کے پیش نظر قرآن و سنت میں کثرت سے ذکر اور تاکید کی گئی ، آپ دیکھیں کہ عورت کو پردے کا حکم دیا گیا کہ غیر محرموں سے پردہ کریں، اپنی خوبصورتی اور زیب و زینت کو غیر محرموں پر ظاہر نہ کریں، وہیں مردوں کو عورتوں کا حاکم ضرور بنایا مگر انہیں بھی نگاہیں نیچی رکھنے کا حکم دیا گیا تاکہ فحش اور بدکاریوں سے اجتناب کے ساتھ اس کے خدشات سے بھی مکمل د...

*خواجہ غریب نواز کا تبلیغی اسلوب*

تصویر
تحریر: اورنگ زیب عالم رضوی مصباحی(دارالعلوم غریب نوا ،جھلوا)    آج ہم چاروں طرف برائی بے حیائی، فحاشی ، ظلم وتشدد کا بازار گرم دیکھ کر دل میں کہتے ہیں کہ اس قوم کا سدھرنا ناممکن ہے، یہ ہمیشہ برائیوں میں ہی ملوث رہیں گے۔ مگر آپ ذہن میں یہ بات بٹھا لیں کہ ہردور میں برائیاں ، برے اور ظالم سفاک لوگ رہتے بھی ہیں اور پہلے بھی رہتے تھے، مگر اس دور کے اولیاء ، قطب، مجتہدین اور فرشتہ صفت صالحین کے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر سے جہلاء و سفاک اپنی خطا اور سفاکی سے توبہ کرکے راہ ہدایت پہ گامزن ہو جاتے تھے۔ ہمارا ماننا ہے کہ واقعی اگر ہم خلوص کے ساتھ تبلیغ اسلام کریں تو آج بھی کوئی بعید بات نہیں کہ کثیر تعداد میں لوگ راہ ہدایت اختیار کر لیں گے۔ مگر شرط ہے کہ ہم اپنے اسلاف کے سیرت و کردار کے آئینے میں یہ کام کریں۔ ان کے انداز و اسلوب کو اپنائیں۔ جب ہم اپنے اسلاف کو دیکھتے ہیں تو بےشمار متبرک ہستیوں میں ایک ہستی چھٹی صدی ہجری کے مجدد عطائے رسول سلطان الہند خواجۂ خواجگاں خواجہ معین الدین چشتی اجمیری معروف بہ غریب نواز بھی ہیں جن کی تبلیغ کے حسن اسلوب اور تربیت کے اعلی معیار نے نہ صرف چند ...

جمہوری ملک میں جمہوریت کہاں ہے؟

تصویر
*جمہوری ملک میں جمہوریت کہاں ہے؟* ✍️تحریر: محمد اورنگ زیب عالم مصباحی(دارالعلوم غریب نواز جھلوا گڑھوا)    نظام حکومت بادشاہی ہو جمہوری ہو یا پھر اشتراکی بہر صورت قوم اور رعایا کے لیے سودمند اسی وقت ہو سکتا ہے جبکہ مجوزہ دستور اور قانون پر بالاستیعاب عمل ہو، عدالت و انصاف کا بول بالا ہو ، فیصلے میں رعایا پر مساوات ہو ۔      اس کے برعکس جب نظام حکومت میں قانون ساز ادارے اور ناظم حکومت خود عمل نہ کریں، یا عدالت میں ناانصافی کے ذریعے اسے شرمسار کیا جائے، مساوات کا گلا گھونٹ دیا جائے، رعایا کے فلاح و بہبود کے بجائے انہیں ساکت کرنے کی تگ و دو ہو تو پھر اپنے ہی ملک کے باشندے عہدیداران کو دشمن معلوم پڑنے لگتی ہے، اور انجام قوم کی بربادی، دستور، قانون، انصاف،عدالت اور خود حکومت کا بھی خاتمہ نتیجہ خیز ہوتی ہے۔ دشمن ملک آسانی سے حملہ آور ہو کر یا مرعوب کرکے قبضہ جمانے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔        جمہوری نظام والے ممالک میں ایک نام وطن عزیز ہندوستان کا بھی آتا ہے، مگر افسوس کہ دستور پر عدم عمل کہیے یا فرقہ پرست طاقتوں کا منصوبہ، عدالتی نظام کی کوتاہی س...

نئے سال کی خرافاتیاں

تصویر
 نئے سال کی خرافاتیاں  زندگی میں خوشی اور غم کا اتار چڑھاؤ لگا رہتا ہے کبھی خوشی میسر ہوتی ہے تو کبھی غم، یوں کہہ لیا جائے کہ زندگی خوشی اور غم کا سنگم ہے  تمام ممالک میں خوشی منانے کا الگ الگ دن ہے لیکن ایک دن ایسا دن ہے جس دن میں تمام ممالک میں جشن کا اہتمام کیا جاتا ہے، جسے عیسوی تاریخ کے حساب سے نئے سال کا دن کہا جاتا ہے اور وہ دن انگریزی کلینڈر کے حساب سے ایک جنوری کو نیا سال مناتے ہیں اور اس رات میں ایسے ایسے گناہ کیے جاتے ہیں جس کو سن کر قلب مسلم حیران رہ جاتا ہے اور کچھ ہمارے احباب دھیرے دھیرے اس گناہ عظیم میں منہمک / مشغول ہورہے ہیں جس سے انہیں باخبر کرنا کرنا ضروری ہے اور ان افعال قبیحہ و شنیعہ سے نفرت دلانا بھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور یہ نئے سال کا جوش و جنون صرف چھوٹے بچوں یا جوانوں تک محدود نہیں بلکہ ہر طبقے کو ہے جیسے ہی دسمبر کا مہینہ آتا ہے تو تمام کے سروں پہ ایک ہی خمار رہتا ہے کہ جنوری ہم خوب خوشیوں کے ساتھ منائینگے عیش کرینگے خوب پیسے اڑائینگے، اور اس خوشی میں اتنے منہمک ہوجاتےہیں کہ بہت برے افعال کا ارتکاب کر بیٹھتے ہیں اور انہیں شرم تک نہیں آتی، جنون میں تو ...