اشاعتیں

رازداری کی اہمیت اور ہمارا معاشرہ

 #رازداری_کی_اہمیت_اور_ہمارا_معاشرہ غلام مصطفےٰ نعیمی  روشن مستقبل دہلی مسلمانوں کے زوال میں بہت سارے اسباب وعوامل شامل ہیں۔جن میں ایک بڑا سبب رازداری سے غفلت برتنا بھی ہے۔جس کی بنا پر ہمارے انفرادی اور اجتماعی دونوں طرح کے کام متاثر ہوتے آئے ہیں۔رازداری کی اہمیت نہ سمجھنے اور اس کی حفاظت نہ کرنے کی بنا پر ہمارے زیادہ تر کام ابتدا ہی میں ناکام ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے دورِ زوال لگاتار بڑھتا ہی جارہا ہے۔ویسے تو غور وفکر کا عمل دورِ عروج میں بھی جاری رہنا چاہیے تاکہ زوال کو راہ نہ ملے، مگر زمانہ زوال میں اسبابِ زوال کی نشان دہی اور انہیں دور کرنے کی غور وفکر کرنا از حد ضروری ہے تاکہ زوال کی تاریکی ختم ہو اور عروج کا سورج طلوع ہو۔ رازداری کی اہمیت _____ راز کی حفاظت کسی بھی انسان/سماج اور قوم کی سب سے بڑی طاقت ہوا کرتی ہے۔رسول کریم ﷺ ایک مثالی معاشرہ تشکیل دینے کے لیے تشریف لائے تھے اس لیے آپ نے اس محاذ پر بھی امت کی بہترین رہنمائی فرمائی ہے، راز کی اہمیت بیان کرتے ہوئے آپ ارشاد فرماتے ہیں: إذا حدث الرجل الحديث ثم التفت فهي أمانة.(سنن ترمذی رقم الحدیث1959) "جب تم میں سے کوئی آدمی ...

پاپولیشن پالیسی پر تنقیدی جائزہ

تصویر
*پاپولیشن پالیسی پر تنقیدی جائزہ* امن و امان سے ملک ترقی کرتا ہے تحریر:محمد اورنگ زیب مصباحی (مجلس علمائے جھارکھنڈ)          ایسا لگتا ہے کہ ہندوستان روز بروز جمہوریت کے سنگم سے نکل کر آمریت اور پرسنلیشن کے گڈھے کی جانب بڑھ رہا ہے اور اس پر روک تھام کرنے والا کوئی مضبوط و مستحکم نظر بھی نہیں آرہا ہے ہم پچھلے نو سالوں کا جائزہ لیں تو فرقہ واریت عروج پر ہوگیا ملک میں فساد اور بھگوا دہشتگردی عام ہو گیا، پھر ایک ایک کرکے قوانین میں ترمیم و تبدیلی سے ہر روز کھٹکتی ہے کہ کہیں آج بھی کوئی قانون دستور ہند سے حذف نہ کیا گیا ہو، مظلوم شش و پنج میں مبتلا ہیں کہ کس کس تبدیلی اور ترمیم پر احتجاج کریں کیونکہ ایک احتجاج ختم ہونے سے قبل دوسری تبدیلی یا ترمیمی قانون پاس ہوجاتا ہے، گویا بی جے پی حکومت اور اس کے ہمنواؤں کو کسی احتجاج کو ختم کرنے کا ایک ہی طریقہ کار ملتا ہے کہ کوئی دوسرا متنازع قانون یا بل پاس کریں، اس طرح دستور ہند کو بتدریج بدل دیا جائے، اور اس کے لیے ہر محاذ انہیں شدت پسندوں کے کنٹرول میں ہے ۔          بالخصوص یوپی میں آدتیہ ناتھ کی قیاد...

حج کی فضیلت

 *حج کی اہمیت و افادیت اور غلط فہمیوں کا ازالہ* تحریر:محمد اورنگ زیب مصباحی گڑھوا جھارکھنڈ (رکن: مجلس علمائے جھارکھنڈ)        حج نام ہے احرام باندھ کر نویں ذو الحجہ کو عرفات میں ٹھہرنے اور کعبہ معظمہ کے طواف (طریقہ سنت میں جتنی باتیں ہیں اس کے مطابق ادا کرنے) کا اور اس کے لیے ایک خاص وقت مقرر ہے کہ اس میں یہ افعال کیے جائیں، حج ۹ہجری میں فرض ہوا، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔ ترجمہ:- حج و عمرہ کو اللہ کے لیے پورا کرو (البقرہ ۱۹۶)          حج زندگی بھر میں صرف ایک مرتبہ فرض ہے، اس کی فرضیت قطعی ہے، جو اس کی فرضیت کا انکار کرے کافر ہے۔         حج فرض ہونے کے لیے آٹھ شرائط ہیں جب تک آٹھوں نہ پائے جائیں حج فرض نہیں ہوگا (۱)مسلمان ہونا (۲) دار الحرب کا مسلمان ہو تو اس کے لیے فرضیت حج کا علم بھی ضروری ہے(۳) بالغ ہونا(۴)عاقل ہونا (۵) آزاد ہونا(۶)تندرست ہونا (۷)سفر خرچ کا مالک ہو (۸)وقت *حج کے فضائل*        دیکھیے حج کے یوں تو بےشمار فضائل ہیں مثلاً اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں حج بھی شامل ہے، صحیحین میں ح...

اورنگ زیب عالمگیر علیہ الرحمہ___بحیثیت عادل حکمراں

 *حضرت اورنگ زیب عالمگیر علیہ الرحمہ ___بحیثیت ایک عادل حکمران* نحمدہ و نصلی علی رسولہ الکریم اما بعد فاعوذ باللہ من الشیطان الرجیم بسم اللہ الرحمن الرحیم وإذَا حَكَمْتُم بَيْنَ ٱلنَّاسِ أَن تَحْكُمُواْ بِٱلْعَدْلِ صدق اللہ العظیم بجاہ نبیہ الکریم وقال اللہ تعالیٰ فی شان حبیبہ إن اللہ وملٰٓئکتہ یصلون علی النبی یٰٓایھا الذین امنوا صلوا علیہ و سلموا تسلیما درود پاک:اللهم صلی علی سيدنا محمد و علی آله وصحبه مادامت اَزمنة و اوقات وسلم تسليما کثيرا و بارک عليهم وعلی من تبع هديهم بتحيات مبارکات زاکيات ع:سبق پھر پڑھ صداقت کا عدالت کا شجاعت کا لیا جائے گا تجھ سے کام دنیا کی امامت کا (اقبال)  اللہ تبارک و تعالٰی ارشاد فرماتا ہے:وإذَا حَكَمْتُم بَيْنَ ٱلنَّاسِ أَن تَحْكُمُواْ بِٱلْعَدْلِ ترجمہ(کنزالایمان) :جب تم لوگوں میں فیصلہ کرو تو انصاف کے ساتھ فیصلہ کرو۔     معزز سامعین! آج کے اس ظالمانہ دور میں اپنے ایمان پر قائم رہنا اور عدل و انصاف کے ساتھ فیصلہ کرنا اور فیصلہ پانا سخت مشکل ترین ہے، اس معاملے میں بی جے پی اور کانگریس کے ادوار برابر ہیں ہاں فرق صرف اتنا ہے کہ ...

خطبہ جمعہ بموقع الوداع

 *جمعۃالوداع کی حقیقت اور عید الفطر کے اوامر و نواہی* جمعۃالوداع سچی توبہ کی جانب رغبت دلاتی ہے  تحریر:مفتی اورنگ زیب مصباحی گڑھوا جھارکھنڈ (رکن مجلس علمائے جھارکھنڈ)         معزز سامعین! ابھی ہم اور آپ ایک ایسی گھڑی سے گزر رہے ہیں کہ غم بھی ہے اور خوشی کا موقع بھی میسر آنے کو ہے، غم تو فرقت رمضان المبارک کی وجہ سے کہ رمضان المبارک کا یہ بابرکت مہینہ تو قیامت تک ہر سال آئے گا مگر آئندہ سال  نہ جانے اس کے استقبال کے لیے ہماری آنکھیں کھلی ہونگی یا نہیں ہماری زندگی وفا بھی کرے یا نہ کرے۔        اور رہی بات خوشی کی تو اس لیے کہ جلد ہی ہمیں لیلۃ الجائزۃ اور عید سعید کا بہترین موقع سامنے ہوگا۔  اللہ تعالی فرماتا ہے "اے ایمان والو! اللہ کی طرف ایسی توبہ کرو جو آگے کو نصیحت ہوجائے قریب ہے کہ تمہارا رب تمہاری برائیاں تم سے اتار دے(کنزالایمان ص 1837)  عزیز دوستوں! یقیناً رمضان المبارک کا آخری عشرہ توبہ و استغفار اور پھر اس کے ذریعے جہنم سے آزادی کا موزوں ترین وقت ہے، کیونکہ چند دنوں بعد یہ ماہ مغفرت ہمارے درمیان سے رخصت ہو جائے...